5 اور صِدقیاہ بادشاہ کی سلطنت کے گیارھویں برس تک شہر کا مُحاصرہ رہا۔
6 اور چَوتھے مہِینے کے نویں دِن سے شہر میں کال اَیسا سخت ہو گیا کہ مُلک کے لوگوں کے لِئے خورِش نہ رہی۔
7 تب شہر پناہ میں رخنہ ہو گیا اور دونوں دِیواروں کے درمِیان جو پھاٹک شاہی باغ کے برابر تھا اُس سے سب جنگی مَرد رات ہی رات بھاگ گئے (اِس وقت کَسدی شہر کو گھیرے ہُوئے تھے) اور بیابان کی راہ لی۔
8 لیکن کسدیوں کی فَوج نے بادشاہ کا پِیچھا کِیا اور اُسے یرِیحُو کے مَیدان میں جا لِیا اور اُس کا سارا لشکر اُس کے پاس سے پراگندہ ہو گیا تھا۔
9 سو وہ بادشاہ کو پکڑ کر رِبلہ میں شاہِ بابل کے پاس حمات کے عِلاقہ میں لے گئے اور اُس نے صِدقیاہ پر فتویٰ دِیا۔
10 اور شاہِ بابل نے صِدقیاہ کے بیٹوں کو اُس کی آنکھوں کے سامنے ذبح کِیا اور یہُودا ہ کے سب اُمرا کو بھی رِبلہ میں قتل کِیا۔
11 اور اُس نے صِدقیاہ کی آنکھیں نِکال ڈالیں اور شاہِ بابل اُس کو زنجِیروں سے جکڑ کر بابل کو لے گیا اور اُس کے مَرنے کے دِن تک اُسے قَیدخانہ میں رکھّا۔