6 ایک آواز نے کہا، ”زور سے آواز دے!“ مَیں نے پوچھا، ”مَیں کیا کہوں؟“ ”یہ کہ تمام انسان گھاس ہی ہیں، اُن کی تمام شان و شوکت جنگلی پھول کی مانند ہے۔
7 جب رب کا سانس اُن پر سے گزرے تو گھاس مُرجھا جاتی اور پھول گر جاتا ہے، کیونکہ انسان گھاس ہی ہے۔
8 گھاس تو مُرجھا جاتی اور پھول گر جاتا ہے، لیکن ہمارے خدا کا کلام ابد تک قائم رہتا ہے۔“
9 اے صیون، اے خوش خبری کے پیغمبر، بلندیوں پر چڑھ جا! اے یروشلم، اے خوش خبری کے پیغمبر، زور سے آواز دے! پکار کر کہہ اور خوف مت کھا۔ یہوداہ کے شہروں کو بتا، ”وہ دیکھو، تمہارا خدا!“
10 دیکھو، رب قادرِ مطلق بڑی قدرت کے ساتھ آ رہا ہے، وہ بڑی طاقت کے ساتھ حکومت کرے گا۔ دیکھو، اُس کا اجر اُس کے پاس ہے، اور اُس کا انعام اُس کے آگے آگے چلتا ہے۔
11 وہ چرواہے کی طرح اپنے گلے کی گلہ بانی کرے گا۔ وہ بھیڑ کے بچوں کو اپنے بازوؤں میں محفوظ رکھ کر سینے کے ساتھ لگائے پھرے گا اور اُن کی ماؤں کو بڑے دھیان سے اپنے ساتھ لے چلے گا۔
12 کس نے اپنے ہاتھ سے دنیا کا پانی ناپ لیا ہے؟ کس نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی پیمائش کی ہے؟ کس نے زمین کی مٹی کی مقدار معلوم کی یا ترازو سے پہاڑوں کا کُل وزن متعین کیا ہے؟