16 پر اب تو تُو میرے قدم گِنتا ہے۔کیا تُو میرے گُناہ کی تاک میں لگا نہیں رہتا؟
17 میری خطا تَھیلی میں سر بہ مُہر ہے۔تُو نے میرے گُناہ کو سی رکھّا ہے۔
18 یقِیناً پہاڑ گِرتے گِرتے معدُوم ہو جاتا ہےاور چٹان اپنی جگہ سے ہٹا دی جاتی ہے۔
19 پانی پتّھروں کو گِھس ڈالتا ہے۔اُس کی باڑھ زمِین کی خاک کو بہا لے جاتی ہے۔اِسی طرح تُو اِنسان کی اُمّید کو مِٹا دیتا ہے۔
20 تُو سدا اُس پر غالِب ہوتا ہے ۔ سو وہ گُذر جاتا ہے۔تُو اُس کا چِہرہ بدل ڈالتا اور اُسے خارِج کر دیتاہے۔
21 اُس کے بیٹوں کی عِزّت ہوتی ہے پر اُسے خبر نہیں۔وہ ذلِیل ہوتے ہیں پر وہ اُن کا حال نہیں جانتا۔
22 بلکہ اُس کا گوشت جو اُس کے اُوپر ہے دُکھی رہتااور اُس کی جان اُس کے اندر ہی اندر غم کھاتی رہتی ہے۔