1 تب ضُوفر نعماتی نے جواب دِیا:-
2 کیا اِن بُہت سی باتوں کا جواب نہ دِیاجائے؟اور کیا بکواسی آدمی راست ٹھہرایاجائے؟
3 کیا تیری لاف زنی لوگوں کو خاموش کردے؟اور جب تُو ٹھٹّھا کرے تو کیا کوئی تُجھے شرمِندہ نہ کرے؟
4 کیونکہ تُو کہتا ہے میری تعلِیم پاک ہےاور مَیں تیری نِگاہ میں بے گُناہ ہُوں۔
5 کاش! خُدا خُود بولےاور تیرے خِلاف اپنے لبوں کو کھولے
6 اور حِکمت کے اسرار تُجھے دِکھائےکہ وہ تاثِیر میں گُوناگُون ہے!سو جان لے کہ تیری بدکاری جِس لائِق ہے اُس سےکم ہی خُدا تُجھ سے مُطالبہ کرتا ہے۔
7 کیا تُو تلاش سے خُدا کو پا سکتاہے؟کیا تُو قادرِ مُطلق کا بھید کمال کے ساتھ دریافت کر سکتاہے؟
8 وہ آسمان کی طرح اُونچا ہے ۔ تُو کیا کر سکتاہے؟وہ پاتال سے گہرا ہے ۔ تُو کیا جان سکتاہے؟
9 اُس کی ناپ زمِین سے لمبیاور سمُندر سے چَوڑی ہے۔
10 اگر وہ بِیچ سے گُذر کر بند کر دےاور عدالت میں بُلائے تو کَون اُسے روک سکتاہے؟
11 کیونکہ وہ بے ہُودہ آدمِیوں کو پہچانتا ہےاور بدکاری کو بھی دیکھتا ہے خواہ اُس کا خیال نہ کرے۔
12 لیکن بے ہُودہ آدمی سمجھ سے خالی ہوتا ہےبلکہ اِنسان گورخر کے بچّہ کی طرح پَیدا ہوتا ہے۔
13 اگر تُو اپنے دِل کو ٹِھیک کرےاور اپنے ہاتھ اُس کی طرف پَھیلائے۔
14 اگر تیرے ہاتھ میں بدکاری ہو تو اُسے دُور کرےاور ناراستی کو اپنے ڈیروں میں رہنے نہ دے
15 تب یقِیناً تُو اپنا مُنہ بے داغ اُٹھائے گابلکہ تُو ثابِت قدم ہو جائے گا اور ڈرنے کا نہیں
16 کیونکہ تُو اپنی خَستہ حالی کو بُھول جائے گا۔تُو اُسے اُس پانی کی طرح یاد کرے گا جو بہہ گیا ہو۔
17 اور تیری زِندگی دوپہر سے زِیادہ رَوشن ہو گیاور اگر تارِیکی ہُوئی تو وہ صُبح کی طرح ہو گی
18 اور تُو مُطمئِن رہے گا کیونکہ اُمّید ہو گیاور اپنے چَوگِرد دیکھ دیکھ کر سلامتی سے آرام کرے گا
19 اور تُو لیٹ جائے گا اور کوئی تُجھے ڈرائے گا نہیںبلکہ بُہتیرے تُجھ سے فریاد کریں گے
20 پر شرِیروں کی آنکھیں رہ جائیں گی۔اُن کے لِئے بھاگنے کو بھی راستہ نہ ہو گااوردَم دے دینا ہی اُ ن کی اُمّید ہو گی۔