1 تب ایُّوب نے جواب دیا:-
2 میری شِکایت آج بھی تلخ ہے۔میری مار میرے کراہنے سے بھی بھاری ہے۔
3 کاش کہ مُجھے معلُوم ہوتا کہ وہ مُجھے کہاں مِل سکتا ہےتاکہ مَیں عَین اُس کی مسند تک پُہنچ جاتا!
4 مَیں اپنا مُعاملہ اُس کے حضُور پیش کرتااور اپنا مُنہ دلِیلوں سے بھر لیتا۔
5 مَیں اُن لفظوں کو جان لیتا جِن میں وہ مُجھے جواب دیتااور جو کُچھ وہ مُجھ سے کہتا مَیں سمجھ لیتا۔
6 کیا وہ اپنی قُدرت کی عظمت میں مُجھ سے لڑتا؟نہیں ۔ بلکہ وہ میری طرف توجُّہ کرتا۔
7 راستباز وہاں اُس کے ساتھ بحث کر سکتے۔یُوں مَیں اپنے مُنصِف کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لِئےرہائی پاتا۔
8 دیکھو! مَیں آگے جاتا ہُوں پر وہ وہاں نہیںاور پِیچھے ہٹتا ہُوں پر مَیں اُسے دیکھ نہیں سکتا۔
9 بائیں ہاتھ پِھرتا ہُوں جب وہ کام کرتا ہے پر وہمُجھے دِکھائی نہیں دیتا ۔وہ دہنے ہاتھ کی طرف چُھپ جاتا ہے اَیسا کہ مَیںاُسے دیکھ نہیں سکتا۔
10 لیکن وہ اُس راستہ کو جِس پر مَیں چلتا ہُوں جانتا ہے۔جب وہ مُجھے تالے گا تو مَیں سونے کی مانِند نِکلآؤں گا ۔
11 میرا پاؤں اُس کے قدموں سے لگا رہا ہے۔مَیں اُس کے راستہ پر چلتا رہا ہُوں اور برگشتہ نہیں ہُؤا۔
12 مَیں اُس کے لبوں کے حُکم سے ہٹا نہیں۔مَیں نے اُس کے مُنہ کی باتوں کو اپنی ضرُوری خُوراکسے بھی زِیادہ ذخِیرہ کِیا۔
13 لیکن وہ ایک خیال میں رہتا ہے اور کَون اُس کوپِھراسکتاہے؟اور جو کُچھ اُس کا جی چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔
14 کیونکہ جو کُچھ میرے لِئے مُقرّر ہے وہ پُورا کرتا ہےاور بُہت سی اَیسی باتیں اُس کے ہاتھ میں ہیں۔
15 اِسی لِئے مَیں اُس کے حضُور میں گھبرا جاتا ہُوں۔مَیں جب سوچتا ہُوں تو اُس سے ڈر جاتا ہُوں
16 کیونکہ خُدا نے میرے دِل کو بودا کر ڈالا ہےاور قادرِ مُطلِق نے مُجھ کو گھبرا دِیا ہے۔
17 اِس لِئے کہ مَیں اِس ظُلمت سے پہلے کاٹ ڈالا نہ گیااور اُس نے بڑی تارِیکی کو میرے سامنے سے نہ چُھپایا۔