ایُّوب 21 URD

1 تب ایُّوب نے جواب دیا:-

2 غَور سے میری بات سُنواور یِہی تُمہارا تسلّی دینا ہو۔

3 مُجھے اِجازت دو تو مَیں بھی کُچھ کہُوں گااور جب مَیں کہہ چُکُوں تو ٹھٹّھا مار لینا۔

4 لیکن مَیں ۔ کیا میری فریاد اِنسان سے ہے؟پِھر مَیں بے صبری کیوں نہ کرُوں؟

5 مُجھ پر غَور کرو اور مُتعجِّب ہواور اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھّو۔

6 جب مَیں یاد کرتا ہُوں تو گھبرا جاتا ہُوںاور میرا جِسم تھرّا اُٹھتا ہے۔

7 شرِیر کیوں جِیتے رہتے۔عُمر رسِیدہ ہوتے بلکہ قُوّت میں زبردست ہوتے ہیں؟

8 اُن کی اَولاد اُن کے ساتھ اُن کے دیکھتے دیکھتےاور اُن کی نسل اُن کی آنکھوں کے سامنے قائِم ہو جاتی ہے۔

9 اُن کے گھر ڈر سے محفُوظ ہیںاور خُدا کی چھڑی اُن پر نہیں ہے۔

10 اُن کا سانڈ باردار کر دیتا ہے اور چُوکتا نہیں۔اُن کی گائے بیاتی ہے اور اپنا بچّہ نہیں گِراتی۔

11 وہ اپنے چھوٹے چھوٹے بچّوں کو ریوڑ کی طرحباہر بھیجتے ہیںاور اُن کی اَولاد ناچتی ہے۔

12 وہ خنجری اور سِتار کے تال پر گاتےاور بانسلی کی آواز سے خُوش ہوتے ہیں۔

13 وہ خُوشحالی میں اپنے دِن کاٹتےاور دَم کے دَم میں پاتال میں اُتر جاتے ہیں

14 حالانکہ اُنہوں نے خُدا سے کہا تھا کہ ہمارےپاس سے چلا جا۔کیونکہ ہم تیری راہوں کی معرفت کے خواہاں نہیں۔

15 قادرِ مُطلِق ہے کیا کہ ہم اُس کی عِبادت کریں؟اور اگر ہم اُس سے دُعا کریں تو ہمیں کیا فائِدہ ہوگا؟

16 دیکھو! اُن کی اِقبال مندی اُن کے ہاتھ میں نہیں ہے۔شرِیروں کی مشورت مُجھ سے دُور ہے۔

17 کِتنی بار شرِیروں کا چراغ بُجھ جاتا ہےاور اُن کی آفت اُن پر آ پڑتی ہے!اور خُدا اپنے غضب میں اُنہیں غم پر غم دیتا ہے

18 اور وہ اَیسے ہیں جَیسے ہوا کے آگے ڈنٹھلاور جَیسے بُھوسا جِسے آندھی اُڑا لے جاتی ہے۔

19 خُدا اُس کی بدی اُس کے بچّوں کے لِئے رکھ چھوڑتا ہے۔وہ اُس کا بدلہ اُسی کو دے تاکہ وہ جان لے۔

20 اُس کی ہلاکت کو اُسی کی آنکھیں دیکھیںاور وہ قادرِ مُطلِق کے غضب میں سے پِئے۔

21 کیونکہ اپنے بعد اُس کو اپنے گھرانے سے کیا خُوشی ہےجب اُس کے مہِینوں کا سِلسِلہ ہی کاٹ ڈالاگیا؟

22 کیا کوئی خُدا کو عِلم سِکھائے گا؟جِس حال کہ وہ سرفرازوں کی عدالت کرتا ہے۔

23 کوئی تو اپنی پُوری طاقت میںچَین اور سُکھ سے رہتا ہُؤا مَر جاتا ہے۔

24 اُس کی دوہنِیاں دُودھ سے بھری ہیںاور اُس کی ہڈِّیوں کا گُودا تر ہے۔

25 اور کوئی اپنے جی میں کُڑھ کُڑھ کر مَرتا ہےاور کبھی سُکھ نہیں پاتا۔

26 وہ دونوں مِٹّی میں یکساں پڑ جاتے ہیںاور کِیڑے اُنہیں ڈھانک لیتے ہیں۔

27 دیکھو! مَیں تُمہارے خیالوں کو جانتا ہُوںاور اُن منصُوبوں کو بھی جو تُم بے اِنصافی سے میرےخِلاف باندھتے ہو

28 کیونکہ تُم کہتے ہو کہ امِیرکا گھر کہاں رہا ؟اور وہ خَیمہ کہاں ہے جِس میں شرِیر بستے تھے؟

29 کیا تُم نے راستہ چلنے والوں سے کبھی نہیں پُوچھا؟اور اُن کے آثار نہیں پہچانتے؟

30 کہ شرِیر آفت کے دِن کے لِئے رکھّا جاتا ہےاور غضب کے دِن تک پُہنچایا جاتا ہے؟

31 کَون اُس کی راہ کو اُس کے مُنہ پر بیان کرے گا؟اور اُس کے کِئے کا بدلہ کَون اُسے دے گا؟

32 تَو بھی وہ گور میں پُہنچایا جائے گااور اُس کی قبر پر پہرا دِیا جائے گا۔

33 وادی کے ڈھیلے اُسے مرغُوب ہیںاور سب لوگ اُس کے پِیچھے چلے جائیں گے۔جَیسے اُس سے پہلے بے شُمار لوگ گئے۔

34 سو تُم کیوں مُجھے عبث تسلّی دیتے ہوجِس حال کہ تُمہاری باتوں میں جُھوٹ ہی جُھوٹ ہے؟

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42