1 اِس کے بعد ایُّوب نے اپنا مُنہ کھول کر اپنے جنم دِن پر لَعنت کی۔
2 اور ایُّوب کہنے لگا:-
3 نابُود ہو وہ دِن جِس میں مَیں پَیدا ہؤُااور وہ رات بھی جِس میں کہا گیا کہ دیکھو بیٹاہُؤا!
4 وہ دِن اندھیرا ہو جائے ۔خُدا اُوپر سے اُس کا لِحاظ نہ کرےاور نہ اُس پر روشنی پڑے!
5 اندھیرا اور مَوت کا سایہ اُس پر قابِض ہوں۔بدلی اُس پر چھائی رہےاور دِن کو تارِیک کر دینے والی چِیزیں اُسے دہشت زدہکریں۔
6 گہری تارِیکی اُس رات کو دبوچ لے ۔وہ سال کے دِنوں کے درمِیان خُوشی نہ کرنے پائےاور نہ مہِینوں کے شُمار میں آئے!
7 وہ رات بانجھ ہو جائے۔اُس میں خُوشی کی کوئی صدا نہ آئے!
8 دِن پر لَعنت کرنے والے اُس پر لَعنت کریںاور وہ بھی جو اژدہا کو چھیڑنے کو تیّارہیں!
9 اُس کی شام کے تارے تارِیک ہو جائیں ۔وہ رَوشنی کی راہ دیکھے جب کہ وہ ہے نہیںاور نہ وہ صُبح کی پلکوں کودیکھے!
10 کیونکہ اُس نے میری ماں کے رَحِم کے دروازوںکو بندنہ کِیااور دُکھ کو میری آنکھوں سے چُھپا نہ رکھّا۔
11 مَیں رَحِم ہی میں کیوں نہ مَرگیا؟مَیں نے پیٹ سے نِکلتے ہی جان کیوں نہ دے دی؟
12 مُجھے قبُول کرنے کو گُھٹنے کیوں تھےاور چھاتِیاں کہ مَیں اُن سے پِیُوں؟
13 نہیں تو اِس وقت مَیں پڑا ہوتا اور بے خبر رہتامَیں سو جاتا ۔ تب مُجھے آرام مِلتا۔
14 زمِین کے بادشاہوں اور مُشِیروں کے ساتھجِنہوں نے اپنے لِئے مقبرے بنائے۔
15 یا اُن شاہزادوں کے ساتھ ہوتا جِن کے پاسسونا تھا ۔جِنہوں نے اپنے گھر چاندی سے بھر لِئے تھے۔
16 یا پوشِیدہ اِسقاطِ حمل کی مانِند مَیں وجُود میں نہ آتایا اُن بچّوں کی مانِند جِنہوں نے رَوشنی ہی نہ دیکھی۔
17 وہاں شرِیر فساد سے باز آتے ہیںاور تھکے ماندے راحت پاتے ہیں۔
18 وہاں قَیدی مِل کر آرام کرتے ہیںاور داروغہ کی آواز سُننے میں نہیں آتی۔
19 چھوٹے اور بڑے دونوں وہِیں ہیںاور نَوکر اپنے آقا سے آزاد ہے۔
20 دُکھیارے کوروشنیاور تلخ جان کو زِندگی کیوں مِلتی ہے؟
21 جو مَوت کی راہ دیکھتے ہیں پر وہ آتی نہیںاور چُھپے خزانوں سے زِیادہ اُس کے جویان ہیں۔
22 جو نِہایت شادماناور خُوش ہوتے ہیں جب قبر کو پا لیتے ہیں
23 اَیسے آدمی کو روشنی کیوں مِلتی ہے جِس کی راہچُھپی ہےاور جِسے خُدا نے ہر طرف سے بند کر دِیا ہے؟
24 کیونکہ میرے کھانے کی جگہ میری آہیں ہیںاور میرا کراہنا پانی کی طرح جاری ہے۔
25 کیونکہ جِس بات سے مَیں ڈرتا ہُوں وُہی مُجھ پرآتی ہےاور جِس بات کا مُجھے خَوف ہوتا ہے وُہی مُجھ پرگُذرتی ہے ۔
26 کیونکہ مُجھے نہ چَین ہے نہ آرام نہ مُجھے کل پڑتی ہےبلکہ مُصِیبت ہی آتی ہے۔