30 (ہاں مَیں نے تو اپنے مُنہ کو اِتنا گُناہ بھی نہ کرنے دِیاکہ لَعنت بھیج کر اُس کی مَوت کے لِئے دُعا کرتا) ۔
31 اگر میرے خَیمہ کے لوگوں نے یہ نہ کہاہواَیسا کَون ہے جو اُس کے ہاں گوشت سے سیر نہ ہُؤا؟
32 پردیسی کو گلی کُوچوں میں ٹِکنا نہ پڑابلکہ مَیں مُسافِر کے لِئے اپنے دروازے کھول دیتا تھا۔
33 اگر آد م کی طرح اپنی بدی اپنے سِینہ میں چُھپا کرمَیں نے اپنی تقصِیروں پر پردہ ڈالاہو
34 اِس سبب سے کہ مُجھے عوامُ النّاس کا خَوف تھااور مَیں خاندانوں کی حقارت سے ڈر گیا۔یہاں تک کہ مَیں خاموش ہو گیا اور دروازہ سے باہر نہ نِکلا۔
35 کاش کہ کوئی میری سُننے والاہوتا!(یہ لو میرا دستخط ۔ قادرِ مُطلق مُجھے جواب دے)۔کاش کہ میرے مُخالِف کے دعویٰ کی تحرِیرہوتی!
36 یقِیناً مَیں اُسے اپنے کندھے پر لِئے پِھرتااور اُسے اپنے لِئے عمامہ کی طرح باندھ لیتا۔