15 تب ایک رُوح میرے سامنے سے گذُریاور میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
16 وہ چُپ چاپ کھڑی ہو گئی پر مَیں اُس کی شکلپہچان نہ سکا ۔ایک صُورت میری آنکھوں کے سامنے تھیاور سنّاٹا تھا ۔ پِھر مَیں نے ایک آواز سُنی ۔کہ
17 کیا فانی اِنسان خُدا سے زِیادہ عادِل ہو گا؟کیا آدمی اپنے خالِق سے زِیادہ پاک ٹھہرے گا؟
18 دیکھ! اُسے اپنے خادِموں کا اِعتبار نہیںاور وہ اپنے فرِشتوں پر حماقت کو عائِد کرتا ہے۔
19 پِھر بھلا اُن کی کیا حقِیقت ہے جو مِٹّی کے مکانوںمیں رہتے ہیں۔جِن کی بُنیاد خاک میں ہےاور جو پتنگے سے بھی جلدی پِس جاتے ہیں!
20 وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ کے لِئے فنا ہو جاتے ہیں اور کوئی اُن کا خیالبھی نہیں کرتا۔
21 کیا اُن کے ڈیرے کی ڈوری اُن کے اندر ہی اندرتوڑی نہیں جاتی؟وہ مَرتے ہیں اور یہ بھی بغَیر دانائی کے۔