یسعیاہ 5 URD

1 اب مَیں اپنے محبُوب کے لِئے اپنے محبُوب کا ایک گِیتاُس کے تاکِستان کی بابت گاؤُں گا ۔میرے محبُوب کا تاکِستانایک زرخیز پہاڑ پر تھا۔

2 اور اُس نے اُسے کھودا اور اُس سے پتّھر نِکالپھینکےاور اچّھی سے اچّھی تاکیں اُس میں لگائِیںاور اُس میں بُرج بنایااور ایک کولھُو بھی اُس میں تراشااور اِنتِظارکِیا کہ اُس میں اچّھے انگُور لگیںلیکن اُس میں جنگلی انگُور لگے۔

3 اب اَے یروشلیِم کے باشِندو اور یہُودا ہ کے لوگو میرے اور میرے تاکِستان میں تُم ہی اِنصاف کرو۔

4 کہ مَیں اپنے تاکِستان کے لِئے اَور کیا کر سکتا تھاجو مَیں نے نہ کِیا؟ اور اب جو مَیں نے اچّھے انگُوروں کی اُمّید کی تو اِس میں جنگلی انگُور کیوں لگے؟۔

5 مَیں تُم کو بتاتا ہُوں کہ اب مَیں اپنے تاکِستان سے کیا کرُوں گا ۔ مَیں اُس کی باڑ گِرا دُوں گا اور وہ چراگاہ ہو گا ۔ اُس کا اِحاطہ توڑ ڈالُوں گا اور وہ پامال کِیا جائے گا۔

6 اور مَیں اُسے بِالکُل وِیران کر دُوں گا ۔ وہ نہ چھانٹاجائے گا نہ نِرایا جائے گا ۔ اُس میں اُونٹ کٹارے اور کانٹے اُگیں گے اور مَیں بادلوں کو حُکم کرُوں گا کہ اُس پرمِینہہ نہ برسائیں۔

7 سو ربُّ الافواج کا تاکِستان بنی اِسرائیل کاگھراناہےاور بنی یہُوداہ اُس کا خُوش نُما پَودا ہے ۔ اُس نے اِنصاف کا اِنتظار کِیاپر خُون ریزی دیکھی ۔وہ دادکا مُنتظِر رہا پر فریاد سُنی۔

لوگوں کی بَد اَعمالیاں

8 اُن پر افسوس جو گھر سے گھر اور کھیت سے کھیت مِلا دیتے ہیں یہاں تک کہ کُچھ جگہ باقی نہ بچے اور مُلک میں وُہی اکیلے بسیں!۔

9 ربُّ الافواج نے میرے کان میں کہا یقِیناً بُہت سے گھر اُجڑ جائیں گے اور بڑے بڑے عالِی شان اور خُوب صُورت مکان بھی بے چراغ ہوں گے۔

10 کیونکہ پندرہ بِیگھے تاکِستان سے فقط ایک بَت مَے حاصِل ہو گی اور ایک خومر بِیج سے ایک اَیفہ غلّہ۔

11 اُن پر افسوس جو صُبح سویرے اُٹھتے ہیں تاکہ نشہ بازی کے درپَے ہوں اور جو رات کو جاگتے ہیں جب تک شراب اُن کو بھڑکا نہ دے!۔

12 اور اُن کے جشن کی محفِلوں میں بربط اور سِتار اور دف اور بِین اور شراب ہیں لیکن وہ خُداوند کے کام کو نہیں سوچتے اور اُس کے ہاتھوں کی کارِیگری پر غَور نہیں کرتے۔

13 اِس لِئے میرے لوگ جہالت کے سبب سے اسِیری میں جاتے ہیں ۔ اُن کے بزُرگ بُھوکوں مَرتے اور عوام پِیاس سے جلتے ہیں۔

14 پس پاتال اپنی ہوس بڑھاتا ہے اور اپنا مُنہ بے اِنتہاپھاڑتا ہے اور اُن کے شرِیف اور عام لوگ اور غَوغائی اورجو کوئی اُن میں فخر کرتا ہے اُس میں اُتر جائیں گے۔

15 اور چھوٹا آدمی جُھکایا جائے گا اور بڑا آدمی پست ہوگا اور مغرُوروں کی آنکھیں نِیچی ہو جائیں گی۔

16 لیکن ربُّ الافواج عدالت میں سر بُلند ہو گا اور خُدایِ قُدُّوس کی تقدِیس صداقت سے کی جائے گی۔

17 تب برّے گویا اپنی چراگاہوں میں چریں گے اور دَولت مندوں کے وِیران کھیت پردیسیوں کے گلّے کھائیں گے۔

18 اُن پر افسوس جو بطالت کی طنابوں سے بدکرداری کو اورگویا گاڑی کے رسّوں سے گُناہ کو کھینچ لاتے ہیں۔

19 اور جو کہتے ہیں کہ وہ جلدی کرے اور پُھرتی سے اپناکام کرے کہ ہم دیکھیں اور اِسرائیل کے قُدُّوس کی مشورَت نزدِیک ہو اور آن پُہنچے تاکہ ہم اُسے جانیں!۔

20 اُن پر افسوس جو بدی کو نیکی اور نیکی کو بدی کہتے ہیں اور نُور کی جگہ تارِیکی کو اور تارِیکی کی جگہ نُورکو دیتے ہیں اور شِیرِینی کے بدلے تلخی اور تلخی کے بدلے شِیرِینی رکھتے ہیں!۔

21 اُن پر افسوس جو اپنی نظر میں دانِش مند اور اپنی نِگاہ میں صاحِبِ اِمتیاز ہیں!۔

22 اُن پر افسوس جو مَے پِینے میں زورآور اور شراب مِلانے میں پہلوان ہیں۔

23 جو رِشوت لے کر شرِیروں کو صادِق اورصادِقوں کو ناراست ٹھہراتے ہیں!۔

24 پس جِس طرح آگ بُھوسے کو کھا جاتی ہے اور جلتا ہُؤاپُھوس بَیٹھ جاتا ہے اُسی طرح اُن کی جڑ بوسِیدہ ہو گی اور اُن کی کلی گرد کی طرح اُڑ جائے گی کیونکہ اُنہوں نے ربُّ الافواج کی شرِیعت کو ترک کِیا اور اِسرائیل کے قُدُّوس کے کلام کو حقِیر جانا۔

25 اِس لِئے خُداوند کا قہر اُس کے لوگوں پر بھڑکا اور اُس نے اُن کے خِلاف اپنا ہاتھ بڑھایا اور اُن کو مارا چُنانچہ پہاڑ کانپ گئے اور اُن کی لاشیں بازاروں میں غلاظت کی مانِند پڑی ہیں ۔ باوُجُود اِس کے اُس کا قہر ٹل نہیں گیابلکہ اُس کا ہاتھ ہنُوز بڑھا ہُؤا ہے۔

26 اور وہ قَوموں کے لِئے دُور سے جھنڈا کھڑا کرے گا اوراُن کو زمِین کی اِنتہا سے سُسکار کر بُلائے گا اور دیکھ وہ دَوڑے چلے آئیں گے۔

27 نہ کوئی اُن میں تھکے گا نہ پِھسلے گا ۔ نہ کوئی اُونگھے گا نہ سوئے گا ۔ نہ اُن کا کمربند کُھلے گا اور نہ اُن کی جُوتِیوں کا تسمہ ٹُوٹے گا۔

28 اُن کے تِیر تیز ہیں اور اُن کی سب کمانیں کشِیدہ ہوں گی ۔ اُن کے گھوڑوں کے سُم چقماق اور اُن کی گاڑِیاں گِردبادکی مانِند ہوں گی۔

29 وہ شیرنی کی مانِند گرجیں گے ۔ ہاں وہ جوان شیروں کی طرح دھاڑیں گے وہ غُرّا کر شِکار پکڑیں گے اور اُسے بے روک ٹوک لے جائیں گے اور کوئی بچانے والا نہ ہو گا۔

30 اور اُس روز وہ اُن پر اَیسا شور مچائیں گے جَیسا سمُندرکا شور ہوتا ہے اور اگر کوئی اِس مُلک پر نظر کرے توبس اندھیرا اور تنگ حالی ہے اور رَوشنی اُس کے بادلوں سے تارِیک ہو جاتی ہے۔