3 اَے خُداوند! اِنسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد رکھّے؟اور آدم زاد کیا ہے کہ تُو اُس کا خیال کرے ؟
4 اِنسان بُطلان کی مانِند ہے۔اُس کے دِن ڈھلتے سایہ کی مانِند ہیں۔
5 اَے خُداوند! آسمانوں کو جُھکا کر اُتر آ۔پہاڑوں کو چُھو تو اُن سے دُھواں اُٹھے گا۔
6 بِجلی گِرا کر اُن کو پراگندہ کر دے۔اپنے تِیر چلا کر اُن کو شِکست دے۔
7 اُوپر سے ہاتھ بڑھا۔مُجھے رہائی دے اور بڑے سَیلابیعنی پردیسیوں کے ہاتھ سے چُھڑا
8 جِن کے مُنہ سے بطالت نِکلتی رہتی ہےاور جِن کا دہنا ہاتھ جُھوٹ کا دہنا ہاتھ ہے۔
9 اَے خُدا! مَیں تیرے لِئے نیا گِیت گاؤُں گا۔دس تار والی بربط پر مَیں تیری مدح سرائی کرُوں گا ۔