زبُو 74 URD

قَومی رہائی کے لِئے مُناجات

1 اَے خُدا! تُو نے ہم کو ہمیشہ کے لِئے کیوں ترک کر دِیا؟تیری چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑک رہا ہے؟

2 اپنی جماعت کو جِسے تُو نے قدِیم سے خرِیدا ہے۔جِس کا تُو نے فِدیہ دِیا تاکہ تیری مِیراث کا قبِیلہ ہواور کوہِ صِیُّون کو جِس پر تُو نے سکُونت کی ہے یاد کر۔

3 اپنے قدم دائِمی کھنڈروں کی طرف بڑھایعنی اُن سب خرابِیوں کی طرف جو دُشمن نےمَقدِس میں کی ہیں

4 تیرے مجمع میں تیرے مُخالِف گرجتے رہے ہیں۔نِشان کے لِئے اُنہوں نے اپنے ہی جھنڈےکھڑے کِئے ہیں۔

5 وہ اُن آدمِیوں کی مانِند تھےجو گُنجان درختوں پر کُلہاڑے چلاتے ہیں

6 اور اب وہ اُس کی ساری نقش کاری کوکُلہاڑی اور ہتھوڑوں سے بالکل توڑے ڈالتے ہیں ۔

7 اُنہوں نے تیرے مَقدِس میں آگ لگا دی ہےاور تیرے نام کے مسکن کو زمِین تک مِسمار کرکے ناپاک کِیا ہے۔

8 اُنہوں نے اپنے دِل میں کہا ہے ہم اُن کو بِالکلوِیران کر ڈالیں۔اُنہوں نے اِس مُلک میں خُدا کے سب عِبادت خانوںکوجِلا دِیا ہے۔

9 ہمارے نِشان نظر نہیں آتے اور کوئی نبی نہیں رہااور ہم میں کوئی نہیں جانتا کہ یہ حال کب تک رہے گا۔

10 اَے خُدا! مُخالِف کب تک طَعنہ زنی کرتا رہے گا ؟کیا دُشمن ہمیشہ تیرے نام پر کُفر بکتا رہے گا؟

11 تُو اپنا ہاتھ کیوں روکتا ہے؟اپنا دہنا ہاتھ بغل سے نِکال اور فنا کر۔

12 خُدا قدِیم سے میرا بادشاہ ہےجو زمِین پر نجات بخشتا ہے۔

13 تُو نے اپنی قُدرت سے سمُندر کے دو حِصّے کر دِئے ۔تُو پانی میں اژدہاؤں کے سرکُچلتا ہے۔

14 تُو نے لوِیاتان کے سر کے ٹُکڑے کِئےاور اُسے بیابان کے رہنے والوں کیخُوراک بنایا ۔

15 تُو نے چشمے اور سَیلاب جاری کِئے۔تُو نے بڑے بڑے دریاؤں کو خُشک کر ڈالا۔

16 دِن تیرا ہے ۔ رات بھی تیری ہی ہے۔نُور اور آفتاب کو تُو ہی نے تیّار کِیا۔

17 زمِین کی تمام حدُود تُو ہی نے ٹھہرائی ہیں ۔گرمی اور سردی کے مَوسِم تُو ہی نے بنائے۔

18 اَے خُداوند! اِسے یاد رکھ کہ دُشمن نے طَعنہ زنی کی ہےاور بیوُقُوف قَوم نے تیرے نام کی تکفِیر کی ہے ۔

19 اپنی فاختہ کی جان کو جنگلی جانور کے حوالہ نہ کر۔اپنے غرِیبوں کی جان کو ہمیشہ کے لِئے بُھول نہ جا۔

20 اپنے عہد کا خیال فرماکیونکہ زمِین کے تارِیک مقام ظُلم کے مسکنوںسے بھرے ہیں

21 مظلُوم شرمِندہ ہو کر نہ لَوٹے۔غرِیب اور مُحتاج تیرے نام کی تعرِیف کریں۔

22 اُٹھ اَے خُدا! آپ ہی اپنی وکالت کر۔یاد کر کہ احمق دِن بھر تُجھ پر کَیسی طَعنہ زنی کرتا ہے ۔

23 اپنے دُشمنوں کی آواز کو بُھول نہ جا۔تیرے مُخالِفوں کا ہنگامہ برپا ہوتا رہتا ہے