زبُو 39 URD

دُکھی آدمی کا اِقرار

1 مَیں نے کہا مَیں اپنی راہ کی نِگرانی کرُوں گاتاکہ میری زُبان سے خطا نہ ہو۔جب تک شرِیر میرے سامنے ہےمَیں اپنے مُنہ کو لگام دِیئے رہُوں گا۔

2 مَیں گُونگا بن کرخاموش رہا اور نیکی کی طرف سےبھی خاموشی اِختیار کیاور میرا غم بڑھ گیا۔

3 میرا دِل اندر ہی اندر جل رہا تھا۔سوچتے سوچتے آگ بھڑک اُٹھی ۔تب مَیں اپنی زُبان سے کہنے لگا

4 اَے خُداوند! اَیسا کرکہ مَیں اپنے انجام سےواقِف ہو جاؤُںاور اِس سے بھی کہ میری عُمر کی مِیعاد کیا ہے۔مَیں جان لُوں کہ کَیسا فانی ہُوں۔

5 دیکھ! تُو نے میری عُمر بالِشت بھر کی رکھّی ہےاور میری زِندگی تیرے حضُور بے حقِیقت ہے ۔یقِیناً ہر اِنسان بہترین حالت میں بھی بِالکُلبے ثبات ہے (سِلاہ)

6 درحقِیقت اِنسان سایہ کی طرح چلتاپِھرتا ہے۔یقِیناً وہ فضُول گھبراتے ہیں۔وہ ذخِیرہ کرتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ اُسے کَون لے گا۔

7 اَے خُداوند! اب مَیں کِس بات کے لِئےٹھہرا ہُوں؟میری اُمّید تُجھ ہی سے ہے۔

8 مُجھ کو میری سب خطاؤں سے رہائی دے۔احمقوں کومُجھ پر انگُشت نُمائی نہ کرنے دے۔

9 مَیں گُونگا بنا ۔ مَیں نے مُنہ نہ کھولا۔کیونکہ تُو ہی نے یہ کِیا ہے۔

10 مُجھ سے اپنی بلا دُور کر دے۔مَیں تو تیرے ہاتھ کی مار سے فنا ہُؤا جاتا ہُوں۔

11 جب تُو اِنسان کو بدی پر ملامت کر کے تنبِیہ کرتا ہےتو اُس کے حسُن کو پتنگے کی طرح فنا کر دیتا ہے۔یقِیناً ہر اِنسان بے ثبات ہے ۔ (سِلاہ)

12 اَے خُداوند! میری دُعا سُن اور میری فریاد پر کان لگا ۔میرے آنسُوؤں کو دیکھ کر خاموش نہ رہکیونکہ مَیں تیرے حضُور پردیسی اورمُسافر ہُوں ۔جَیسے میرے سب باپ دادا تھے۔

13 آہ! مُجھ سے نظر ہٹا لے تاکہ تازہ دَم ہو جاؤُں۔اِس سے پہلے کہ رِحلت کرُوں اور نابُود ہو جاؤُں ۔